319 solved assignment semester Autumn 2023 pdf

 

319 solved assignment semester Autumn 2023 pdf

Aiou solved assignment semester Autumn 2023 course name اخلاقیات course code 319 this code total 2 assignment u can download form the download button below 👇

Assignment no 1 


Assignment no 2 

Awaiting 


سوال 1: علم شہریت کی تین تعریفیں تحریر کرنے کے بعد ان پر تبصرہ کریں۔

علم شہریت کی تین تعریفیں درج ذیل ہیں:

علم شہریت ایک ایسا علم ہے جو شہریوں کو اپنے حقوق اور فرائض کے بارے میں آگاہ کرتا ہے۔

یہ تعریف علم شہریت کے بنیادی مقصد کو اجاگر کرتی ہے، جو شہریوں کو اپنے حقوق اور فرائض کے بارے میں آگاہ کرنا ہے۔ شہریوں کو اپنے حقوق اور فرائض کے بارے میں آگاہی ہونے سے وہ ایک فعال شہری بن سکتے ہیں اور اپنے معاشرے میں مثبت کردار ادا کر سکتے ہیں۔

علم شہریت ایک ایسا علم ہے جو شہریوں کو اپنے معاشرے میں فعال کردار ادا کرنے کے قابل بناتا ہے۔

یہ تعریف علم شہریت کے ایک اہم مقصد کو اجاگر کرتی ہے، جو شہریوں کو اپنے معاشرے میں فعال کردار ادا کرنے کے قابل بنانا ہے۔ علم شہریت کے ذریعے شہری اپنے معاشرے کے مسائل کو سمجھ سکتے ہیں اور ان کا حل تلاش کرنے کے لیے کام کر سکتے ہیں۔

علم شہریت ایک ایسا علم ہے جو شہریوں کو اپنے ملک اور دنیا میں مثبت تبدیلی لانے کے قابل بناتا ہے۔

یہ تعریف علم شہریت کے ایک بلند مقصد کو اجاگر کرتی ہے، جو شہریوں کو اپنے ملک اور دنیا میں مثبت تبدیلی لانے کے قابل بنانا ہے۔ علم شہریت کے ذریعے شہری اپنے معاشرے کو ایک بہتر جگہ بنانے کے لیے کام کر سکتے ہیں۔

ان تعریفوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ علم شہریت ایک جامع علم ہے جو شہریوں کو اپنے حقوق اور فرائض کے بارے میں آگاہ کرتا ہے اور انہیں اپنے معاشرے میں فعال کردار ادا کرنے اور مثبت تبدیلی لانے کے قابل بناتا ہے۔

ان تعریفوں کی روشنی میں علم شہریت کے کچھ اہم مقاصد درج ذیل ہیں:

شہریوں کو اپنے حقوق اور فرائض کے بارے میں آگاہ کرنا۔

شہریوں کو اپنے معاشرے میں فعال کردار ادا کرنے کے قابل بنانا۔

شہریوں کو اپنے ملک اور دنیا میں مثبت تبدیلی لانے کے قابل بنانا۔

علم شہریت ایک ایسا علم ہے جو شہریوں کو ایک زیادہ اچھے معاشرے کی تعمیر میں مدد کر سکتا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ علم شہریت کو تعلیمی نظام کا ایک اہم حصہ بنایا جائے۔

سوال 2: علم شہریت اور معاشیات پر جامع نوٹ تحریر کریں۔

علم شہریت اور معاشیات

علم شہریت اور معاشیات ایک دوسرے سے گہری طرح جڑے ہوئے ہیں۔ علم شہریت شہریوں کو اپنے معاشرے کے معاشی نظام کو سمجھنے اور اس میں حصہ لینے کے قابل بناتا ہے۔ معاشیات شہریوں کو اپنے اقتصادی حقوق اور فرائض کے بارے میں آگاہ کرتی ہے۔

علم شہریت اور معاشیات کے درمیان تعلق

علم شہریت اور معاشیات کے درمیان تعلق کو درج ذیل نکات سے سمجھا جا سکتا ہے:

علم شہریت شہریوں کو اپنے ملک کے معاشی نظام کے بارے میں آگاہ کرتا ہے۔ علم شہریت کے ذریعے شہری اپنے ملک کے معاشی نظام کے بنیادی اصولوں کو سمجھ سکتے ہیں۔ وہ یہ بھی سمجھ سکتے ہیں کہ معاشی نظام کس طرح ان کے زندگیوں کو متاثر کرتا ہے۔

علم شہریت شہریوں کو معاشی حقوق اور فرائض کے بارے میں آگاہ کرتا ہے۔ علم شہریت کے ذریعے شہری اپنے اقتصادی حقوق، جیسے روزگار کا حق، اور فرائض، جیسے ٹیکس ادا کرنے کا حق، کے بارے میں آگاہ ہو سکتے ہیں۔

علم شہریت شہریوں کو معاشی نظام میں حصہ لینے کے قابل بناتا ہے۔ علم شہریت کے ذریعے شہری اپنے ووٹ کے ذریعے معاشی پالیسیوں کو متاثر کر سکتے ہیں۔ وہ یہ بھی انتخاب کر سکتے ہیں کہ وہ اپنے پیسے کو کس طرح خرچ کریں، جو معاشی نظام کو متاثر کرتا ہے۔

معاشیات شہریوں کو اپنے اقتصادی فیصلوں کو سمجھنے میں مدد کرتی ہے۔ معاشیات کے ذریعے شہری یہ سمجھ سکتے ہیں کہ قیمتیں کیسے بنتی ہیں، سرمایہ کاری کس طرح کام کرتی ہے، اور بے روزگاری کیوں ہوتی ہے۔

معاشیات شہریوں کو معاشی مسائل کی شناخت کرنے اور ان کا حل تلاش کرنے میں مدد کرتی ہے۔ معاشیات کے ذریعے شہری یہ سمجھ سکتے ہیں کہ معاشی مسائل کی وجہ کیا ہے اور ان کا حل تلاش کرنے کے لیے کیا کیا جا سکتا ہے۔

علم شہریت اور معاشیات کے مقاصد

علم شہریت اور معاشیات کے مقاصد درج ذیل ہیں:

شہریوں کو معاشی نظام کو سمجھنے میں مدد کرنا۔

شہریوں کو اپنے اقتصادی حقوق اور فرائض کے بارے میں آگاہ کرنا۔

شہریوں کو معاشی نظام میں حصہ لینے کے قابل بنانا۔

شہریوں کو اپنے اقتصادی فیصلوں کو سمجھنے میں مدد کرنا۔

شہریوں کو معاشی مسائل کی شناخت کرنے اور ان کا حل تلاش کرنے میں مدد کرنا۔

علم شہریت اور معاشیات کی تعلیم

علم شہریت اور معاشیات کی تعلیم کا مقصد شہریوں کو ایک باشعور اور فعال شہری بننے کے قابل بنانا ہے۔ اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے، علم شہریت اور معاشیات کو ایک دوسرے سے جوڑ کر پڑھانا ضروری ہے۔ اس سے شہریوں کو اپنے معاشرے کے معاشی نظام کو سمجھنے اور اس میں حصہ لینے کے قابل بنایا جا سکتا ہے۔

علم شہریت اور معاشیات کی تعلیم کے کچھ طریقے درج ذیل ہیں:

معاشیات کے اصولوں کو علم شہریت کے مضمون میں شامل کرنا۔

علم شہریت کے مضمون میں معاشی مسائل کو شامل کرنا۔

علم شہریت اور معاشیات کے مشترکہ لیکچرز اور سیمینار منعقد کرنا۔

علم شہریت اور معاشیات کی تعلیم ایک ایسا عمل ہے جو شہریوں کو ایک زیادہ اچھے معاشرے کی تعمیر میں مدد کر سکتا ہے۔

سوال 3: فرد اور معاشرے کے باہمی تعلق پر جامع نوٹ تحریر کریں۔

فرد اور معاشرے کے باہمی تعلق

فرد اور معاشرہ ایک دوسرے سے گہری طرح جڑے ہوئے ہیں۔ فرد معاشرے کا حصہ ہے اور معاشرہ فرد کی پیداوار ہے۔ فرد معاشرے میں پیدا ہوتا ہے، پروان چڑھتا ہے اور زندگی کے تمام مراحل میں معاشرے سے متاثر ہوتا ہے۔ معاشرہ فرد کو اپنے اخلاقی، سماجی اور سیاسی اقدار فراہم کرتا ہے اور فرد معاشرے کے ان اقدار کو اپناتا ہے۔

فرد اور معاشرے کے باہمی تعلق کو درج ذیل نکات کے ذریعے سمجھا جا سکتا ہے:

فرد معاشرے کا پیداوار ہے۔ فرد معاشرے میں پیدا ہوتا ہے اور معاشرے کے وسائل کو استعمال کرتے ہوئے اپنی صلاحیتوں کو پروان چڑھاتا ہے۔ فرد معاشرے میں مختلف کردار ادا کرتا ہے، جیسے کہ والدین، بیٹے، بیٹی، دوست، کارکن، شہری وغیرہ۔ فرد اپنے کام اور کرداروں کے ذریعے معاشرے میں اپنا حصہ ڈالتا ہے۔

معاشرہ فرد کی پیداوار ہے۔ معاشرہ فرد کو اپنے اخلاقی، سماجی اور سیاسی اقدار فراہم کرتا ہے۔ فرد ان اقدار کو اپنا کر معاشرے کا ایک فعال رکن بن جاتا ہے۔ معاشرہ فرد کو تعلیم، صحت کی دیکھ بھال، روزگار اور دیگر ضروریات فراہم کرتا ہے۔ معاشرہ فرد کو اپنے حقوق اور فرائض کی تعلیم دیتا ہے۔

فرد معاشرے کے لیے ضروری ہے۔ فرد معاشرے کو اپنی صلاحیتوں، محنت اور تخلیقی صلاحیتوں کے ذریعے آگے بڑھاتا ہے۔ فرد معاشرے میں مختلف شعبوں میں اپنا حصہ ڈالتا ہے۔

معاشرہ فرد کے لیے ضروری ہے۔ معاشرہ فرد کو اپنے حقوق، آزادیوں اور تحفظات فراہم کرتا ہے۔ معاشرہ فرد کو اپنی صلاحیتوں کو پروان چڑھانے اور اپنے مقاصد کو حاصل کرنے کے مواقع فراہم کرتا ہے۔

فرد اور معاشرے کے باہمی تعلق میں توازن ضروری ہے۔ اگر فرد معاشرے سے الگ ہو جائے تو وہ اپنی صلاحیتوں کو پوری طرح استعمال نہیں کر سکتا۔ اگر معاشرہ فرد سے الگ ہو جائے تو وہ اپنے مقاصد کو حاصل نہیں کر سکتا۔

فرد اور معاشرے کے باہمی تعلق کے لیے کچھ تجاویز:

فرد کو معاشرے کے اخلاقی، سماجی اور سیاسی اقدار کو اپنانا چاہیے۔

فرد کو معاشرے میں اپنا مثبت کردار ادا کرنا چاہیے۔

معاشرے کو فرد کی صلاحیتوں کو پروان چڑھانے اور اس کے حقوق اور آزادیوں کا تحفظ کرنے کے لیے اقدامات کرنے چاہیے۔

فرد اور معاشرے کے باہمی تعلق کو مضبوط بنانے سے ایک مستحکم اور ترقی پذیر معاشرہ تشکیل پا سکتا ہے۔

سوال 4: علم شہریت کے مقاصد اپنے الفاظ میں تحریر کریں

علم شہریت کے مقاصد

علم شہریت ایک ایسی تعلیم ہے جو شہریوں کو اپنے حقوق اور فرائض کے بارے میں آگاہ کرتی ہے۔ اس کا مقصد شہریوں کو ایک فعال اور ذمہ دار شہری بننے کے لیے تیار کرنا ہے۔ علم شہریت کے مقاصد کو درج ذیل نکات کے ذریعے سمجھا جا سکتا ہے:

شہریوں کو اپنے حقوق اور فرائض کے بارے میں آگاہ کرنا۔ علم شہریت شہریوں کو اپنے سیاسی، سماجی اور اقتصادی حقوق اور فرائض کے بارے میں آگاہ کرتی ہے۔ اس سے شہری اپنے حقوق کا دفاع کرنے اور اپنے فرائض کو پورا کرنے کے قابل ہوتے ہیں۔

شہریوں کو جمہوریت کے اصولوں اور اقدار سے روشناس کروانا۔ علم شہریت شہریوں کو جمہوریت کے اصولوں اور اقدار سے روشناس کرتی ہے۔ اس سے شہری جمہوری معاشرے میں اپنا کردار ادا کرنے کے قابل ہوتے ہیں۔

شہریوں کو سماجی اور سیاسی مسائل کے بارے میں سوچنے اور ان کا حل تلاش کرنے کے قابل بنانا۔ علم شہریت شہریوں کو سماجی اور سیاسی مسائل کے بارے میں سوچنے اور ان کا حل تلاش کرنے کے قابل بناتی ہے۔ اس سے شہری ایک بہتر معاشرہ بنانے میں اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں۔

علم شہریت کے مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے مختلف طریقوں سے تعلیم دی جا سکتی ہے۔ ان طریقوں میں شامل ہیں:

درسگاہوں میں تعلیم۔ علم شہریت کو درسگاہوں میں ایک مضمون کے طور پر پڑھایا جا سکتا ہے۔

غیر نصابی سرگرمیاں۔ علم شہریت کو غیر نصابی سرگرمیوں، جیسے کہ مباحث، ڈرامے اور نمائشوں کے ذریعے بھی پڑھایا جا سکتا ہے۔

ٹیکنالوجی کا استعمال۔ علم شہریت کو ٹیکنالوجی کے ذریعے، جیسے کہ آن لائن کورسز اور ویڈیوز کے ذریعے بھی پڑھایا جا سکتا ہے۔

علم شہریت ایک ضروری تعلیم ہے جو شہریوں کو ایک فعال اور ذمہ دار شہری بننے کے لیے تیار کرتی ہے۔ علم شہریت سے معاشرے میں جمہوریت کو مضبوط بنانے میں مدد ملتی ہے۔

علم شہریت کے مقاصد کے حوالے سے کچھ تجاویز:

علم شہریت کو ایک لازمی مضمون کے طور پر شامل کیا جانا چاہیے۔

علم شہریت کی تعلیم کو عملی اور دلچسپ بنانے کے لیے کوششیں کی جانی چاہئیں۔

علم شہریت کی تعلیم کو ٹیکنالوجی کے استعمال سے زیادہ موثر بنایا جا سکتا ہے۔

علم شہریت کے مقاصد کو حاصل کرنے سے ایک مستحکم اور ترقی پذیر معاشرہ تشکیل پا سکتا ہے۔

سوال 5: مندرجہ ذیل بیانات کی وضاحت کریں۔

(i) کنبہ اور خاندان ابتدائی اکائی ہے۔

کنبہ اور خاندان ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔ کنبہ ایک ایسا سماجی گروہ ہے جس میں شوہر، بیوی، بچے اور دیگر قریبی رشتہ دار شامل ہوتے ہیں۔ خاندان ایک ایسا سماجی گروہ ہے جس میں ایک ہی سرپرستی کے تحت رہنے والے لوگ شامل ہوتے ہیں، چاہے وہ خونی رشتہ دار ہوں یا نہ ہوں۔

کنبہ اور خاندان دونوں ابتدائی اکائیاں ہیں، لیکن ان کے درمیان فرق ہے۔ کنبہ ایک ایسی ابتدائی اکائی ہے جو خونی رشتوں پر مبنی ہوتی ہے۔ خاندان ایک ایسی ابتدائی اکائی ہے جو سرپرستی پر مبنی ہوتی ہے۔

(ii) قبیلہ بہت سی برادریوں سے مل کر بنتا ہے۔

قبیلہ ایک ایسا سماجی گروہ ہے جو مشترکہ نسل، زبان، ثقافت اور علاقے سے منسلک افراد پر مشتمل ہوتا ہے۔ برادری ایک ایسا سماجی گروہ ہے جو مشترکہ مفادات، اقدار اور روایات رکھنے والے لوگوں پر مشتمل ہوتا ہے۔

قبیلہ اور برادری دونوں ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔ قبیلہ بہت سی برادریوں سے مل کر بنتا ہے۔ ایک قبیلہ میں بہت سی برادریاں ہو سکتی ہیں، اور ایک برادری میں بہت سے خاندان ہو سکتے ہیں۔

(iii) معاشی عدل کی مختصر وضاحت کریں۔

معاشی عدل ایک ایسی حالت ہے جس میں تمام افراد کو ان کی ضرورت اور صلاحیتوں کے مطابق وسائل تک رسائی حاصل ہوتی ہے۔ معاشی ناانصافی ایک ایسی حالت ہے جس میں وسائل کا غیر منصفانہ تقسیم ہوتا ہے۔

معاشی عدل کو یقینی بنانے کے لیے کئی اقدامات کیے جا سکتے ہیں، جیسے کہ:

غربت کو کم کرنا

روزگار کے مواقع فراہم کرنا

تعلیم اور صحت کی دیکھ بھال تک رسائی کو بہتر بنانا

سرمایہ کاری کو فروغ دینا

منصفانہ کاروباری طریقوں کو فروغ دینا

(iv) سیاسی زندگی کے ارتقاء میں آخری منزل ریاست ہے۔

سیاسی زندگی کے ارتقاء میں ریاست ایک ایسی سیاسی اکائی ہے جو ایک مخصوص علاقے میں رہنے والے لوگوں پر حکومت کرتی ہے۔ ریاست سے پہلے، سیاسی زندگی کو خاندان، قبیلہ یا برادری کی بنیاد پر منظم کیا جاتا تھا۔

ریاست کی خصوصیات میں شامل ہیں:

ایک واضح حدود کے ساتھ ایک مخصوص علاقے پر حکومت

ایک مرکزی حکومت کی موجودگی

ایک منظم قانونی نظام

ایک مستقل فوج

ایک باقاعدہ انتظامیہ

ریاست سیاسی زندگی کے ارتقاء میں ایک اہم مرحلہ ہے۔ ریاست نے سیاسی زندگی کو منظم اور موثر بنانے میں مدد کی ہے۔ ریاست نے امن، قانون اور انصاف کو برقرار رکھنے میں بھی مدد کی ہے۔


Post a Comment

0 Comments