258 solved assignment semester Autumn 2023 pdf

258 solved assignment semester Autumn 2023 pdf

Aiou course code 258 solved assignment semester Autumn 2023  this course total 2 assignment u can download form the download button below 👇

Assignment no 1 

Click here to start downloading

Assignment no 2 

Awaiting

کورس نام

کمیسٹری لیبارٹری تیکنیکس

سوال نمبر 1: کیمسٹری کے ہماری روز مرہ زندگی پر جو اثرات ہیں ان پر ثبت حوالے سے تفصیل نوٹ تحریر کریں (

جواب:

کیمسٹری ہماری روز مرہ زندگی پر بہت سے طریقوں سے اثر انداز ہوتی ہے۔ یہ ہمیں کھانا پکانے، کپڑے دھونے، اور اپنے گھروں کو گرم کرنے میں مدد کرتی ہے۔ یہ ہمیں ادویات، ٹیکسٹائل، اور تعمیراتی مواد بنانے میں بھی مدد کرتی ہے۔

کیمسٹری کے ہماری روز مرہ زندگی پر اثرات کے کچھ مخصوص مثالیں درج ذیل ہیں:

کھانا پکانے: کیمسٹری کھانا پکانے میں ایک بنیادی کردار ادا کرتی ہے۔ یہ ہمارے کھانے کو ذائقہ دار اور صحت بخش بناتی ہے۔ مثال کے طور پر، کیمسٹری کیمیائی رد عملوں کو سمجھنے میں مدد کرتی ہے جو کھانے کو پکانے اور پکنے کے دوران ہوتے ہیں۔ یہ ہمارے کھانے کو زیادہ قابل جذب اور ہضم بھی بناتا ہے۔

کپڑے دھونے: کیمسٹری کپڑے دھونے میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہے۔ یہ ہمارے کپڑوں کو گندا اور بدبو سے پاک کرنے میں مدد کرتی ہے۔ مثال کے طور پر، کیمسٹری کیمیکلوں کو سمجھنے میں مدد کرتی ہے جو ڈٹرجنٹ اور بلیچ میں پائے جاتے ہیں۔ یہ ہمارے کپڑوں کو صاف اور تروتازہ بھی بناتا ہے۔

گھر کو گرم کرنا: کیمسٹری گھروں کو گرم کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہے۔ یہ ہمیں اپنے گھروں کو گرم اور آرام دہ رکھنے میں مدد کرتی ہے۔ مثال کے طور پر، کیمسٹری گیس، تیل، یا بجلی سے چلنے والے ایندھن کو سمجھنے میں مدد کرتی ہے۔ یہ ہمارے گھروں کو گرم بھی بناتا ہے۔

ادویات: کیمسٹری ادویات بنانے میں ایک بنیادی کردار ادا کرتی ہے۔ یہ ہمیں بیماریوں کا علاج کرنے اور صحت کو فروغ دینے میں مدد کرتی ہے۔ مثال کے طور پر، کیمسٹری کیمیائی رد عملوں کو سمجھنے میں مدد کرتی ہے جو ادویات کو بنائیں اور کام کریں۔ یہ ہمارے مریضوں کو صحت یاب بھی بناتا ہے۔

ٹیکسٹائل: کیمسٹری ٹیکسٹائل بنانے میں ایک بنیادی کردار ادا کرتی ہے۔ یہ ہمیں خوبصورت اور مضبوط کپڑے بنانے میں مدد کرتی ہے۔ مثال کے طور پر، کیمسٹری ریشوں اور رنگوں کو سمجھنے میں مدد کرتی ہے۔ یہ ہمارے کپڑوں کو خوبصورت اور پائیدار بھی بناتا ہے۔

تعمیراتی مواد: کیمسٹری تعمیراتی مواد بنانے میں ایک بنیادی کردار ادا کرتی ہے۔ یہ ہمیں مضبوط اور پائیدار عمارتیں بنانے میں مدد کرتی ہے۔ مثال کے طور پر، کیمسٹری سیمنٹ، لوہے، اور پلاسٹک کو سمجھنے میں مدد کرتی ہے۔ یہ ہماری عمارتوں کو محفوظ اور مضبوط بھی بناتا ہے۔

یہ صرف کیمسٹری کے ہماری روز مرہ زندگی پر اثرات کی کچھ مثالیں ہیں۔ کیمسٹری ایک پیچیدہ اور وسیع علم ہے جو ہماری زندگی کے ہر پہلو کو متاثر کرتا ہے۔

سوال نمبر 2

2یولینڈ ک (Law of Octaves)

 کی مکمل وضاحت کریں۔

جواب

ٹیولینڈ کے قانون (Law of Octaves) ایک قانون ہے جو ایک کیمیائی عنصر کے ایٹمی وزن اور اس کی خصوصیات کے درمیان تعلق کو بیان کرتا ہے۔ اس قانون کو 1864 میں جان نیوlands نے پیش کیا تھا۔

ٹیولینڈ کے قانون کے مطابق، کسی بھی عنصر کے ایٹمی وزن کو 8 سے تقسیم کرنے سے حاصل ہونے والا عدد اس کے قریبی پڑوسیوں کی خصوصیات کے ساتھ ایک تکرار ظاہر کرتا ہے۔ یہ تکرار موسیقی کے آٹھوں کے ساتھ مشابہت رکھتی ہے، جس سے اس قانون کا نام "قانون آٹھوں" پڑا۔

ٹیولینڈ نے یہ قانون 18 کیمیائی عناصر پر مبنی ایک جدول بنا کر پیش کیا تھا۔ اس جدول میں، عناصر کو ان کے ایٹمی وزن کے لحاظ سے ترتیب دیا گیا تھا۔ نیوlands نے دیکھا کہ اسی ایٹمی وزن کے عناصر کے درمیان، خصوصیات میں ایک تکرار ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر، سیلینیئم اور آکسیجن کے ایٹمی وزن 79.2 اور 76.9 کے درمیان ہیں۔ نیوlands نے دیکھا کہ ان دونوں عناصر کے درمیان، خصوصیات میں ایک تکرار ہوتا ہے۔ دونوں عناصر غیر فلزی ہیں، دونوں کا جوہری چارج 16 ہے، اور دونوں پانی میں حل ہو جاتے ہیں۔

ٹیولینڈ کے قانون نے کیمیائی علم میں ایک اہم پیش رفت کی۔ اس نے کیمیائی عناصر کے نظام کو منظم کرنے اور ان کی خصوصیات کو سمجھنے میں مدد کی۔ تاہم، ٹیولینڈ کے قانون کی کچھ خامیاں بھی تھیں۔ مثال کے طور پر، اس قانون نے کچھ عناصر کو غلط ترتیب دیا۔ اس کے علاوہ، اس قانون نے کچھ عناصر کو نظرانداز کیا جن کی دریافت ابھی نہیں ہوئی تھی۔

ٹیولینڈ کے قانون کے بعد، کیمیائی علم میں بہت ترقی ہوئی ہے۔ نئے عناصر کی دریافت ہوئی اور کیمیائی عناصر کے نظام کو بہتر بنایا گیا۔ تاہم، ٹیولینڈ کے قانون کو کیمیائی علم میں ایک اہم سنگ میل کے طور پر یاد کیا جاتا ہے۔

ٹیولینڈ کے قانون کی کچھ اہم خصوصیات درج ذیل ہیں:

اس قانون کے مطابق، کسی بھی عنصر کے ایٹمی وزن کو 8 سے تقسیم کرنے سے حاصل ہونے والا عدد اس کے قریبی پڑوسیوں کی خصوصیات کے ساتھ ایک تکرار ظاہر کرتا ہے۔

اس قانون کو 1864 میں جان نیوlands نے پیش کیا تھا۔

ٹیولینڈ نے یہ قانون 18 کیمیائی عناصر پر مبنی ایک جدول بنا کر پیش کیا تھا۔

ٹیولینڈ کے قانون نے کیمیائی علم میں ایک اہم پیش رفت کی۔

تاہم، ٹیولینڈ کے قانون کی کچھ خامیاں بھی تھیں۔

ٹیولینڈ کے قانون کو کیمیائی علم میں ایک اہم سنگ میل کے طور پر یاد کیا جاتا ہے۔

سوال 3

کیمسٹری لیبارٹری میں استعمال ہونے والے سامان کا ریکارڈ کیسے مرتب کیا جاتا ہے تفصیل سے بیان کریں

کیمسٹری لیبارٹری میں استعمال ہونے والے سامان کا ریکارڈ مرتب کرنے کے لیے، مندرجہ ذیل اقدامات کیے جاتے ہیں:

سامان کی فہرست بنائیں۔ سب سے پہلے، لیبارٹری میں موجود تمام سامان کی فہرست بنائی جاتی ہے۔ اس فہرست میں سامان کا نام، قسم، مقدار، اور حالت شامل ہونی چاہیے۔

سامان کو شناختی نمبر دیں۔ ہر سامان کو ایک منفرد شناختی نمبر دیا جاتا ہے۔ یہ نمبر سامان کی شناخت کرنے اور اس کے ریکارڈ کو ٹریک کرنے میں مدد کرتا ہے۔

سامان کی خریداری کی تاریخ اور قیمت ریکارڈ کریں۔ سامان کی خریداری کی تاریخ اور قیمت کو بھی ریکارڈ کیا جاتا ہے۔ یہ معلومات سامان کی عمر اور اس کی مالیت کو ٹریک کرنے میں مدد کرتی ہے۔

سامان کے استعمال اور منتقلی کو ریکارڈ کریں۔ سامان کے استعمال اور منتقلی کو بھی ریکارڈ کیا جاتا ہے۔ یہ معلومات سامان کی نقل و حرکت اور اس کی حالت کو ٹریک کرنے میں مدد کرتی ہے۔

سامان کی مرمت اور تبدیلی کو ریکارڈ کریں۔ سامان کی مرمت اور تبدیلی کو بھی ریکارڈ کیا جاتا ہے۔ یہ معلومات سامان کی دیکھ بھال اور اس کی کارکردگی کو ٹریک کرنے میں مدد کرتی ہے۔

کیمسٹری لیبارٹری میں سامان کا ریکارڈ مرتب کرنے کے لیے، مندرجہ ذیل ریکارڈنگ سسٹم استعمال کیے جا سکتے ہیں:

ہاتھ سے لکھے ہوئے ریکارڈ: یہ سب سے سادہ ریکارڈنگ سسٹم ہے، جس میں سامان کی فہرست، شناختی نمبر، خریداری کی تاریخ اور قیمت، استعمال اور منتقلی، اور مرمت اور تبدیلی کو ہاتھ سے لکھا جاتا ہے۔

کمپیوٹرائزڈ ریکارڈ: یہ زیادہ جدید ریکارڈنگ سسٹم ہے، جس میں سامان کی فہرست، شناختی نمبر، خریداری کی تاریخ اور قیمت، استعمال اور منتقلی، اور مرمت اور تبدیلی کو کمپیوٹرائزڈ نظام میں محفوظ کیا جاتا ہے۔

کیمسٹری لیبارٹری میں استعمال ہونے والے سامان کا ریکارڈ مرتب کرنا ضروری ہے تاکہ سامان کو ٹریک کیا جا سکے اور اس کی دیکھ بھال کی جا سکے۔ یہ ریکارڈ سامان کی حفاظت اور اس کی کارکردگی کو یقینی بنانے میں مدد کرتا ہے۔

کیمسٹری لیبارٹری میں سامان کا ریکارڈ مرتب کرنے کے لیے کچھ اضافی نکات یہ ہیں:

ریکارڈ کو محفوظ جگہ پر رکھیں۔ ریکارڈ کو ایسی جگہ پر رکھیں جہاں اسے نقصان نہ پہنچے، جیسے کہ محفوظ یا ڈیجیٹل فرمے۔

ریکارڈ کو باقاعدگی سے اپ ڈیٹ کریں۔ سامان کی خریداری، منتقلی، یا مرمت کے بعد ریکارڈ کو اپ ڈیٹ کریں۔

ریکارڈ کو کسی اور کے ساتھ شیئر کریں۔ لیبارٹری کے تمام عملہ کے ارکان کے لیے ریکارڈ تک رسائی ہونی چاہیے۔

کیمسٹری لیبارٹری میں سامان کا ریکارڈ مرتب کرنے سے لیبارٹری کے عملہ کو سامان کو ٹریک کرنے اور اس کی دیکھ بھال کرنے میں مدد ملتی ہے۔ یہ ریکارڈ سامان کی حفاظت اور اس کی کارکردگی کو یقینی بنانے میں بھی مدد کرتا ہے۔

سوال نمبر 4: کیمیائی مساوات کیا ہوتی ہے؟

کیمیائی مساوات ایک ایسا جملہ ہے جو کیمیائی ردعمل کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ دو یا زیادہ مرکبات کو دو یا زیادہ دوسرے مرکبات میں تبدیل کرنے کے عمل کو بیان کرتا ہے۔

کیمیائی مساوات میں دو حصے ہوتے ہیں:

بائیں طرف: یہ وہ مرکبات ہیں جو ردعمل میں استعمال ہوتے ہیں۔

دائیں طرف: یہ وہ مرکبات ہیں جو ردعمل کے نتیجے میں بنتے ہیں۔

کیمیائی مساوات میں، مرکبات کو ان کے مادوں کے ناموں اور کمیتوں کے ساتھ لکھا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر، یہاں ایک سادہ کیمیائی مساوات ہے:

2H2 + O2 → 2H2O

اس مساوات میں، دو ہائیڈروجن گیس کے مالیکیول (H2) ایک آکسیجن گیس کے مالیکیول (O2) کے ساتھ ردعمل کر کے دو پانی کے مالیکیول (H2O) بناتے ہیں۔

متوازن کیمیائی مساوات:

متوازن کیمیائی مساوات وہ مساوات ہیں جن میں ہر عنصر کے ایٹموں کی تعداد بائیں طرف اور دائیں طرف برابر ہوتی ہے۔ ایک متوازن کیمیائی مساوات بنانے کے لیے، مرکبات کی کمیتوں کو تبدیل کرنا ہو سکتا ہے۔ مثال کے طور پر، یہاں ایک غیر متوازن کیمیائی مساوات ہے:

Na + Cl2 → NaCl

اس مساوات میں، سوڈیم (Na) اور کلورین (Cl2) کی ایٹموں کی تعداد برابر نہیں ہے۔ بائیں طرف دو کلورین ایٹم ہیں، جبکہ دائیں طرف صرف ایک کلورین ایٹم ہے۔ اس مساوات کو متوازن کرنے کے لیے، ہم NaCl کو 2NaCl میں تبدیل کر سکتے ہیں۔

Na + Cl2 → 2NaCl

اب، دونوں طرف کلورین ایٹموں کی تعداد برابر ہے۔

سوال نمبر 5: دھاتیں اور غیر دھاتیں کی وضاحت مثالوں کی مدد سے کریں۔

دھاتیں وہ عناصر ہیں جو عام حالات میں برقی رو کو بہت اچھی طرح سے چلاتی ہیں۔ دھاتیں عام طور پر پگھلنے اور ٹھنڈا ہونے میں بہت زیادہ لچکدار اور آسان ہوتی ہیں۔ دھاتوں میں آئرن، کانسی، اور سونے شامل ہیں۔

غیر دھاتیں وہ عناصر ہیں جو عام حالات میں برقی رو کو بہت اچھی طرح سے نہیں چلاتی ہیں۔ غیر دھاتیں عام طور پر پگھلنے اور ٹھنڈا ہونے میں بہت کم لچکدار اور مشکل ہوتی ہیں۔ غیر دھاتوں میں آکسیجن، کاربن، اور ہیلیم شامل ہیں۔

دھاتوں اور غیر دھاتوں کی کچھ مثالیں یہ ہیں:

دھاتیں:

آئرن: لوہا، کاروبار اور تعمیر میں استعمال ہوتا ہے۔

کانسی: ایک ایسی دھات ہے جس میں تانبے اور سیسہ کا مرکب ہوتا ہے۔ یہ ایک عام برقی رابطہ ہے، اور یہ زیورات اور دیگر آرٹ ورک میں بھی استعمال ہوتا ہے۔

سونا: ایک قیمتی دھات جو اپنی خوبصورتی اور پائیداری کے لیے جانی جاتی ہے۔

غیر دھاتیں:

آکسیجن: ایک گیس جو زمین پر زندگی کے لیے ضروری ہے۔

کاربن: ایک ایسی عنصر ہے جو زندہ چیزوں میں پایا جاتا ہے۔ یہ کئی قسم کے کیمیکلز بنانے کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے۔

ہیلیم: ایک گیس جو ہوا سے ہلکی ہوتی ہے۔ یہ بالنوں اور دیگر پرواز کرنے والے آلات میں استعمال ہوتا ہے۔

خلاصہ:

کیمیائی مساوات کیمیائی ردعمل کو ظاہر کرنے کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔ وہ دو یا زیادہ مرکبات کو دو یا زیادہ دوسرے مرکبات میں تبدیل کرنے کے عمل کو بیان کرتے ہیں۔ متوازن کیمیائی مساوات وہ مساوات ہیں جن میں ہر عنصر کے ایٹموں کی تعداد بائیں طرف اور دائیں طرف برابر ہوتی ہے۔


Post a Comment

0 Comments