Aiou assignments course code 256 semester Autumn 2023 this course total 2 assignment u can download form the download button below 👇
Assignment No 1 pdf
Click here to start downloading
Assignment no 2 pdf
Awaiting
کورس نام
سبزیوں کی کاشت
1 مشق نمبر
سوال نمبر 1۔ کولڈ اسٹوریج میں سبزیاں سٹور کرنے کے طریقے اور سبزیاں خراب ہونے کی وجوہات تفصیل سے لکھیے
کولڈ اسٹوریج میں سبزیاں سٹور کرنے کے طریقے
کولڈ اسٹوریج میں سبزیاں سٹور کرنے کے لیے مندرجہ ذیل طریقے اختیار کیے جا سکتے ہیں:
سبزیوں کو صاف اور خشک کریں۔ سبزیوں کو اچھی طرح سے دھو کر اور خشک کر کے کولڈ اسٹوریج میں رکھا جائے۔ یہ ان کو خراب ہونے سے بچانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
سبزیوں کو مناسب درجہ حرارت پر رکھیں۔ مختلف سبزیوں کے لیے مختلف درجہ حرارت مناسب ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر، ٹماٹر کو 10-13 ڈگری سینٹی گریڈ کے درجہ حرارت پر، آلو کو 4-7 ڈگری سینٹی گریڈ کے درجہ حرارت پر اور پھلوں کو 0-4 ڈگری سینٹی گریڈ کے درجہ حرارت پر رکھنا چاہیے۔
سبزیوں کو مناسب نمی کے ساتھ رکھیں۔ سبزیوں کو زیادہ نمی سے دور رکھا جانا چاہیے۔ زیادہ نمی سے سبزیاں خراب ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
سبزیوں کو مناسب روشنی سے دور رکھیں۔ سبزیوں کو روشنی سے دور رکھا جانا چاہیے۔ روشنی سے سبزیاں خراب ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
سبزیاں خراب ہونے کی وجوہات
سبزیاں کئی وجوہات کی بنا پر خراب ہو سکتی ہیں۔ ان میں سے کچھ اہم وجوہات درج ذیل ہیں:
درجہ حرارت میں تبدیلی: سبزیوں کو اچانک درجہ حرارت میں تبدیلی سے بچانا چاہیے۔ درجہ حرارت میں تبدیلی سے سبزیاں خراب ہو سکتی ہیں۔
زیادہ نمی: سبزیوں کو زیادہ نمی سے بچانا چاہیے۔ زیادہ نمی سے سبزیاں خراب ہو سکتی ہیں۔
روشنی: سبزیوں کو روشنی سے دور رکھا جانا چاہیے۔ روشنی سے سبزیاں خراب ہو سکتی ہیں۔
کیڑوں اور بیماریوں کا حملہ: کیڑوں اور بیماریوں کا حملہ بھی سبزیوں کو خراب کر سکتا ہے۔
کچھ اضافی نکات
سبزیوں کو کولڈ اسٹوریج میں رکھنے سے پہلے ان کو اچھی طرح سے پیک کرنا چاہیے۔ اس سے ان کو خراب ہونے سے بچنے میں مدد ملے گی۔
سبزیوں کو کولڈ اسٹوریج میں رکھنے سے پہلے ان کی تاریخ ختم ہونے کی تاریخ کو چیک کرنا چاہیے۔ تاریخ ختم ہونے کے بعد سبزیاں کھانے کے لیے محفوظ نہیں ہوتیں۔
سبزیوں کو کولڈ اسٹوریج میں رکھنے سے پہلے ان کی مقدار کو چیک کرنا چاہیے۔ اگر سبزیاں بہت زیادہ ہیں تو ان کو کولڈ اسٹوریج میں محفوظ رکھنا مشکل ہو سکتا ہے۔
نتیجہ
کولڈ اسٹوریج میں سبزیاں سٹور کرنے کے لیے مندرجہ ذیل طریقے اختیار کیے جا سکتے ہیں۔ سبزیوں کو صاف اور خشک کرنا، مناسب درجہ حرارت، نمی، روشنی اور کیڑوں اور بیماریوں سے بچانا ضروری ہے۔ ان نکات پر عمل کر کے سبزیوں کو خراب ہونے سے بچایا جا سکتا ہے۔
کچھ اضافی معلومات
سبزیوں کو کولڈ اسٹوریج میں رکھنے سے پہلے ان کو اچھی طرح سے پیک کرنا چاہیے۔ اس سے ان کو خراب ہونے سے بچنے میں مدد ملے گی۔ سبزیوں کو پیک کرنے کے لیے پلاسٹک کے تھیلے، کاغذ کے تھیلے یا کپڑے کے تھیلے استعمال کیے جا سکتے ہیں۔
سبزیوں کو کولڈ اسٹوریج میں رکھنے سے پہلے ان کی تاریخ ختم ہونے کی تاریخ کو چیک کرنا چاہیے۔ تاریخ ختم ہونے کے بعد سبزیاں کھانے کے لیے محفوظ نہیں ہوتیں۔
**سبزیوں کو کولڈ اسٹوریج
سوال نمبر 2- مولی اور شلجم کی فصل میں زمین کی تیاری کاشت اور برداشت کے مراحل تفصیل سے لکھیے ۔
مولی اور شلجم کی فصل میں زمین کی تیاری، کاشت اور برداشت کے مراحل
زمین کی تیاری
مولی اور شلجم کی فصل کے لیے کھلی، اچھی طرح سے ڈرینج ہونے والی زمین ضروری ہے۔ زمین کو اچھی طرح سے کھود کر اور اس میں گوبر کی کھاد یا کمپوسٹ شامل کر کے اسے تیار کیا جاتا ہے۔ زمین میں پانی کی نکاسی کی اچھی انتظام بھی ضروری ہے۔
کاشت
مولی اور شلجم کی فصل کو عام طور پر اکتوبر سے فروری تک کاشت کیا جاتا ہے۔ کاشت کے لیے 10-15 سینٹی میٹر گہرے اور 15-20 سینٹی میٹر چوڑے گڑھے بنائے جاتے ہیں۔ گڑھوں میں اچھی طرح سے گوبر کی کھاد یا کمپوسٹ ڈالی جاتی ہے۔ پھر ان میں بیجوں کو لگایا جاتا ہے۔ بیجوں کو 2-3 سینٹی میٹر گہرائی میں لگایا جاتا ہے۔
آبیاری
مولی اور شلجم کی فصل کو باقاعدگی سے پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔ زمین کو ہمیشہ نمی سے بھرا رہنا چاہیے۔
کھاد
مولی اور شلجم کی فصل کو گوبر کی کھاد یا کمپوسٹ کی صورت میں کھاد کی ضرورت ہوتی ہے۔ پہلی کھاد کاشت کے بعد دی جاتی ہے۔ دوسری کھاد پھول آنے کے بعد دی جاتی ہے۔
برداشت
مولی اور شلجم کی فصل کو 45-60 دن بعد برداشت کیا جا سکتا ہے۔ مولی کو اس وقت برداشت کیا جاتا ہے جب اس کا قطر 5-6 سینٹی میٹر ہو جائے۔ شلجم کو اس وقت برداشت کیا جاتا ہے جب اس کا قطر 7-8 سینٹی میٹر ہو جائے۔
مولی اور شلجم کی فصل کے مراحل
مولی اور شلجم کی فصل کے مراحل درج ذیل ہیں:
کاشت کے 2-3 دن بعد: بیجوں سے پودے نکلنا شروع ہو جاتے ہیں۔
کاشت کے 20-25 دن بعد: پودے اچھی طرح سے بڑھ جاتے ہیں۔
کاشت کے 45-60 دن بعد: مولی اور شلجم برداشت کے لیے تیار ہو جاتے ہیں۔
مولی اور شلجم کی فصل کی دیکھ بھال
مولی اور شلجم کی فصل کی دیکھ بھال کے لیے مندرجہ ذیل اقدامات کیے جاتے ہیں:
زمین کو باقاعدگی سے پانی دینا۔
پیداوار کو بڑھانے کے لیے گوبر کی کھاد یا کمپوسٹ استعمال کرنا۔
کیڑوں اور بیماریوں سے بچانے کے لیے کیڑے مار ادویات کا استعمال کرنا۔
مولی اور شلجم کی فصل کے فوائد
مولی اور شلجم دونوں ہی صحت کے لیے مفید سبزیاں ہیں۔ یہ دونوں ہی وٹامن اور معدنیات سے بھرپور ہوتی ہیں۔ مولی میں وٹامن سی، وٹامن کے اور پوٹاشیم کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ شلجم میں وٹامن سی، وٹامن کے اور میگنیشیم کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔
مولی اور شلجم کی فصل کی کاشت سے پیداوار
مولی اور شلجم کی فصل کی پیداوار زمین کی نوعیت، آب و ہوا اور دیکھ بھال کے طریقوں پر منحصر ہوتی ہے۔ عام طور پر، مولی کی فصل سے فی ایکڑ 10-15 ٹن اور شلجم کی فصل سے فی ایکڑ 15-20 ٹن پیداوار حاصل کی جا سکتی ہے۔
سوال نمبر 3 موسم سرما کی سبزیوں پر حملہ آور کسی بھی دو کیٹروں کے نام پہچانا نقصان اور علاج کے بارے میں لکھیے ۔
موسم سرما کی سبزیوں پر حملہ آور دو کیٹروں کے نام اور ان کے نقصان اور علاج
موسم سرما کی سبزیوں پر کئی قسم کے کیڑے حملہ کرتے ہیں، جن میں سے دو سب سے عام ہیں:
گوبھی کی تتلی (Cabbage Butterfly): یہ کیڑا گوبھی، کلم، پھول گوبھی، بند گوبھی، شلغم اور مولی وغیرہ کو نقصان پہنچاتا ہے۔ اس کی تتلی سفید رنگ کی ہوتی ہے اور اس کے پروں پر سیاہ دھاریاں ہوتی ہیں۔ اس کی سنڈی پتوں کو کھا کر نقصان پہنچاتی ہے۔
ڈائمنڈ بیک ماتھ (Diamond Back Moth): یہ کیڑا گوبھی، کلم، پھول گوبھی، بند گوبھی، شلغم اور مولی وغیرہ کو نقصان پہنچاتا ہے۔ اس کی سنڈی پتوں کی نچلی سطح سے کھا کر چھلنی کر دیتی ہے۔
نقصان
گوبھی کی تتلی کی سنڈی پتوں کو کھا کر چھلنی کر دیتی ہے۔ اس سے پودے کی خوراک کی پیداوار کم ہو جاتی ہے اور پودے کمزور ہو جاتے ہیں۔ ڈائمنڈ بیک ماتھ کی سنڈی پتوں کی نچلی سطح سے کھا کر چھلنی کر دیتی ہے۔ اس سے پودے کی خوراک کی پیداوار کم ہو جاتی ہے اور پودے کمزور ہو جاتے ہیں۔
علاج
موسم سرما کی سبزیوں کو کیڑوں سے بچانے کے لیے مندرجہ ذیل اقدامات کیے جا سکتے ہیں:
صحیح فصل پریشانی: موسم سرما کی سبزیوں کو ان کی مناسب فصل پریشانی کے دوران کاشت کرنا چاہیے۔ اس سے کیڑوں کے حملے کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔
صحیح کھاد اور آبیاری: پودوں کو مناسب مقدار میں کھاد اور آبیاری دینے سے ان کی قوت مدافعت بڑھ جاتی ہے اور وہ کیڑوں کے حملے سے زیادہ مزاحم ہوتے ہیں۔
کیڑے مار ادویات کا استعمال: کیڑوں کے حملے کی صورت میں کیڑے مار ادویات کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔ تاہم، کیڑے مار ادویات کا استعمال صرف آخری چارہ سمجھا جانا چاہیے۔
کیڑے مار ادویات کا استعمال کرتے وقت مندرجہ ذیل نکات پر عمل کرنا ضروری ہے:
کیڑے مار ادویات کی درست مقدار اور طریقہ استعمال کریں۔
کیڑے مار ادویات کا استعمال صرف ضروری صورت میں کریں۔
کیڑے مار ادویات کا استعمال کرتے وقت حفاظتی اقدامات کریں۔
کیڑوں سے بچاؤ کے لیے دیگر اقدامات
موسم سرما کی سبزیوں کو کیڑوں سے بچانے کے لیے مندرجہ ذیل اقدامات بھی کیے جا سکتے ہیں:
پودوں کے گرد کیڑے مار لفافوں کا استعمال کریں۔
پودوں کے گرد پتوں کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے بچھا دیں۔
پودوں کو باقاعدگی سے چیک کرتے رہیں۔
حملہ شدہ پودوں کو فوراً تلف کر دیں۔
سوال نمبر 4 ٹماٹر کی کامیاب کاشت کے لیے موزوں آب و ہوا سے لے کر برداشت تک کے مراحل تفصیل سے لکھیے ۔
ٹماٹر کی کامیاب کاشت کے لیے موزوں آب و ہوا
ٹماٹر کی کاشت کے لیے گرم اور خشک آب و ہوا موزوں ہے۔ ٹماٹر کی بہترین نشوونما کے لیے درجہ حرارت 20-25 ڈگری سینٹی گریڈ ضروری ہے۔ اگر درجہ حرارت 15 ڈگری سینٹی گریڈ سے کم ہو جائے تو ٹماٹر کی نشوونما رک جاتی ہے۔ ٹماٹر کی فصل کو بارش کی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔ تاہم، اگر بارش ہو جائے تو پودوں کے گرد پانی کھڑا نہیں رہنا چاہیے۔
ٹماٹر کی کاشت کے مراحل
ٹماٹر کی کاشت کے مراحل درج ذیل ہیں:
زمین کی تیاری: ٹماٹر کی کاشت کے لیے کھلی، اچھی طرح سے ڈرینج ہونے والی زمین ضروری ہے۔ زمین کو اچھی طرح سے کھود کر اور اس میں گوبر کی کھاد یا کمپوسٹ شامل کر کے اسے تیار کیا جاتا ہے۔ زمین میں پانی کی نکاسی کی اچھی انتظام بھی ضروری ہے۔
بیجوں کی بوائی: ٹماٹر کے بیجوں کو عام طور پر اپریل سے جون تک بوایا جاتا ہے۔ بیجوں کو 2-3 سینٹی میٹر گہرائی میں بوایا جاتا ہے۔
آبیاری: ٹماٹر کی فصل کو باقاعدگی سے پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔ زمین کو ہمیشہ نمی سے بھرا رہنا چاہیے۔
کھاد: ٹماٹر کی فصل کو گوبر کی کھاد یا کمپوسٹ کی صورت میں کھاد کی ضرورت ہوتی ہے۔ پہلی کھاد کاشت کے بعد دی جاتی ہے۔ دوسری کھاد پھول آنے کے بعد دی جاتی ہے۔
کیڑوں اور بیماریوں سے بچاؤ: ٹماٹر کی فصل کو کئی قسم کے کیڑے اور بیماریاں لگ سکتی ہیں۔ کیڑوں اور بیماریوں سے بچاؤ کے لیے مندرجہ ذیل اقدامات کیے جا سکتے ہیں:
صحیح فصل پریشانی: ٹماٹر کی فصل کو ان کی مناسب فصل پریشانی کے دوران کاشت کرنا چاہیے۔ اس سے کیڑوں کے حملے کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔
صحیح کھاد اور آبیاری: پودوں کو مناسب مقدار میں کھاد اور آبیاری دینے سے ان کی قوت مدافعت بڑھ جاتی ہے اور وہ کیڑوں اور بیماریوں کے حملے سے زیادہ مزاحم ہوتے ہیں۔
کیڑے مار ادویات کا استعمال: کیڑوں اور بیماریوں کے حملے کی صورت میں کیڑے مار ادویات کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔ تاہم، کیڑے مار ادویات کا استعمال صرف آخری چارہ سمجھا جانا چاہیے۔
برداشت: ٹماٹر کی فصل کو پکنے کے بعد برداشت کیا جاتا ہے۔ ٹماٹر کو پکنے کے بعد فوراً کھایا جا سکتا ہے یا اسے محفوظ کیا جا سکتا ہے۔
ٹماٹر کی کاشت کے لیے ضروری اقدامات
ٹماٹر کی کامیاب کاشت کے لیے مندرجہ ذیل اقدامات ضروری ہیں:
موزوں آب و ہوا اور زمین کا انتخاب کریں۔
صحیح قسم کے بیجوں کا انتخاب کریں۔
بیجوں کو مناسب طریقے سے بوائیں۔
پودوں کو مناسب مقدار میں پانی اور کھاد دیں۔
کیڑوں اور بیماریوں سے بچاؤ کے لیے اقدامات کریں۔
پکنے کے بعد پھلوں کی برداشت کریں۔
ٹماٹر کی کاشت سے پیداوار
ٹماٹر کی فصل کی پیداوار زمین کی نوعیت، آب و ہوا اور دیکھ بھال کے طریقوں پر منحصر ہوتی ہے۔ عام طور پر، ایک ایکڑ سے ٹماٹر کی فصل سے 20-30 ٹن پیداوار حاصل کی جا سکتی ہے۔
سوال نمبر 5۔ درج ذیل پر مختصر نوٹ لکھیں۔ 1- آب پاشی کی اہمیت 2 پتہ لپیٹ وائرس
1- آب پاشی کی اہمیت
آب پاشی ایک ایسا عمل ہے جس میں پودوں کو پانی دیا جاتا ہے۔ آب پاشی کی اہمیت درج ذیل ہیں:
پودوں کی نشوونما اور پیداوار کو بڑھانا: آب پاشی سے پودوں کو پانی ملتا ہے، جو ان کی نشوونما اور پیداوار کو بڑھانے کے لیے ضروری ہے۔
پودوں کو خشکی سے بچانا: خشکی پودوں کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔ آب پاشی سے پودوں کو خشکی سے بچایا جا سکتا ہے۔
پودوں کو بیماریوں اور کیڑوں سے بچانا: پانی کی کمی سے پودے کمزور ہو جاتے ہیں اور وہ بیماریوں اور کیڑوں کے حملے کا آسان نشانہ بن جاتے ہیں۔ آب پاشی سے پودوں کو بیماریوں اور کیڑوں سے بچایا جا سکتا ہے۔
مٹی کی صحت کو بہتر بنانا: آب پاشی سے مٹی کی نمی کو برقرار رکھا جاتا ہے، جو مٹی کی صحت کو بہتر بنانے میں مدد کرتا ہے۔
2- پتہ لپیٹ وائرس
پتہ لپیٹ وائرس ایک قسم کا وائرس ہے جو پودوں کو متاثر کرتا ہے۔ یہ وائرس پتوں کو لپیٹ دیتا ہے اور ان کی نشوونما کو روک دیتا ہے۔ پتہ لپیٹ وائرس پھولوں اور پھلوں کو بھی متاثر کر سکتا ہے۔
پتہ لپیٹ وائرس کے پودوں پر درج ذیل علامات ظاہر ہوتی ہیں:
پتے لپیٹ جاتے ہیں اور ان کی نشوونما رک جاتی ہے۔
پتے زرد یا بھورے ہو جاتے ہیں۔
پھول اور پھل متاثر ہو سکتے ہیں۔
پتہ لپیٹ وائرس سے بچاؤ کے لیے درج ذیل اقدامات کیے جا سکتے ہیں:
متاثرہ پودوں کو تلف کر دیں۔
صحیح قسم کے بیجوں کا استعمال کریں۔
پودوں کو صحت مند رکھیں۔
پتہ لپیٹ وائرس کا علاج نہیں ہے۔ تاہم، متاثرہ پودوں کو تلف کر کے اس کے پھیلاؤ کو روکا جا سکتا ہے۔